کیا آپ جانتے ہیں کہ 2007 میں پیش کیا جانے والا پہلا آئی فون پلوٹو کی
جانب بھیجے جانے والے خلائی جہازنیو ہورائزنزسے بھی زیادہ طاقتور ہے؟
نیو
ہورائزنزکے ذریعے شاید آپ نظام شمسی کی سرحد سے کال تو ملا سکتے ہیں مگر
اس پر سوشل میڈیا سرفنگ یا ایپس کو استعمال کرنا کچھ زیادہ اچھا تجربہ ثابت
نہیں ہوتا۔
پہلا آئی فون مارکیٹ میں 2007 میں آیا جبکہ اس خلائی جہاز نیو ہورائزنز کو 2006 میں مشن پر بھیجا گیا تھا۔
امیجینیشن
ٹیکنالوجیز بلاگ کے مطابق نیو ہورائزنز میں نصب پروسیسر یعنی سی پی یو کام
اور ٹیکنالوجی کے لحاظ سے آئی فون میں لگے پروسیسر سے کم تر ہے۔
ویب
سائٹ کے مطابق نیو ہورائزنز صرف 12 میگا ہرٹز کا حامل ہے، جبکہ آئی فون ون
412 میگا ہرٹز سی پی یو کے ساتھ تھا جوکہ نہ صرف انٹر نیٹ استعمال کرنے
میں بلکہ ہر چیز میں نیو ہورائزنز سے کہیں زیادہ تیز ہے.
اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ نیو ہورائزنز 90 کی دہائی میں تیار ہوا تھا اسی لیے ٹیکنالوجی میں وہ آئی فون سے پیچھے رہ گیا۔
اب
نئے اور بہتر پروسیسر دستیاب ہونے کے باوجود ناسا نیو ہورائزنز کا سسٹم اپ
گریڈ کرنے کی خواہشمند نہیں کیوں کہ نئے پروسیسر سے مطابقت کے لیے خلائی
جہاز کے پورے نظام کو تبدیل کرنا پڑے گا۔
کیا آپ جانتے ہیں نیو
ہورائزنز نے پلوٹو سیارے کی جو خوبصورت تصاویر بھیجی ہیں وہ صرف ایک میگا
پکسل کیمرے س لی گئی تھیں؟ جبکہ سب سے پہلے آئی فون کا کیمرہ 2 میگا پکسل
کا تھا، یقینا نیو ہورائزنز کی تصاویر اتنی اچھی ہیں کہ میگاپکسلز کا سوال
اٹھانا ہی عجیب لگتا ہے۔
نیو ہورائزنز بیٹری کے معاملے میں آئی فون
سے آگے ہے جسے صرف ایک بار چارج کیا گیا اور ابھی بھی 'لو بیٹری' کے باعث
اسے مردہ قرار دینے میں مزید 82 سال کا عرصہ لگے گا۔
کیا آپ کے آئی
فون کے لیے ایک وقت کی چارجنگ کافی ہے کیا وہ آپ کے سوالات کا جواب فوری دے
سکتا ہے؟ ارے ہاں یاد آیا اسمارٹ فون سے آپ صرف دنیا بھر میں کال ملا سکتے
ہیں۔
No comments:
Post a Comment